خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال اور مفتی منیر شاکر کی شہادت پر مرکزی صدر ایمل ولی خان کا بیان…

ہم گذشتہ 5 سال سے چیخ رہے ہیں کہ دہشت گرد منظم ہوچکے ہیں، یہاں تک دہشت گردوں کو دوبارہ آباد کرنیوالوں کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں رٹ بھی دائر کردی لیکن یہاں امن کی بات سننے والا کوئی نہیں۔ کل تک پولیس، فورسز اور عوام کو نشانہ بنایا جارہا تھا لیکن اب یہ آگ مساجد تک پہنچ چکی ہے۔ اسی لئے ہم کہتے تھے کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں، یہ انسانیت کے دشمن ہیں لیکن ہماری بات کسی نے نہیں سنی، اور شاید آج بھی نہیں سنی جارہی کیونکہ اس صوبے میں جن لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے، یہ دہشت گردوں کے سہولت کار اور حمایتی ہیں۔ انکے لیڈر نے 102 ہائی پروفائل دہشت گردوں کو جیلوں سے رہا کیا، 10 ہزار ‘جنگجوؤں’ کی دوبارہ آبادکاری کی بات ریکارڈ پر ہیں۔ مفتی منیر شاکر ہو، مولانا عبداللہ ندیم (اعظم ورسک) اور مولانا حامد الحق حقانی ہو، یہ تمام لوگ مساجد کے اندر نشانہ بنے۔ بات صرف یہاں تک محدود نہیں بلکہ جمعہ کے روز، صرف ایک دن میں چھ مختلف مقامات پر حملے ہوئے، کوئی ہے جو اس ذمہ داری کو قبول کریں۔ وفاقی حکومت ہو یا صوبائی حکومت، دونوں کی ترجیح صرف کرسی ہے اور جن کا کام سیکیورٹی سنبھالنا ہے، وہ سیاست سیاست کھیل رہے ہیں۔ ہم مفتی منیر شاکر سمیت دہشت گردی کے شکار ہر فرد کا درد جانتے ہیں لیکن ہمارے درد کو بھی سمجھا اور سنا جائے۔ یہ آگ اب لگ چکی ہے، اسی لئے ہم کہتے تھے کہ آگ لگے گی تو گھر کسی کا نہیں بچے گا۔ اب بھی وقت ہے، گڈ بیڈ کے فرق کے بغیر اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف فوری کارروائی کریں۔ ہم یہ جنگیں مزید برداشت نہیں کرسکتے۔





This news was issued from Bacha Khan Markaz, Peshawar, Pakhtunkhwa at 2025-03-15 22:17:01 by Web Section (Haseeb Alam).
[vid_embed]
Video URL:
Original Source