23 مارچ 1940 سے 23 مارچ 1973 تک کا سفر اس ملک کے “غداروں” کے لیے کسی کٹھن آزمائش سے کم نہ تھا، جبکہ “محب وطن” اقتدار کے ایوانوں میں مزے لوٹتے رہے،یہاں تک کہ اس ملک کو دولخت تک کردی…

23 مارچ 1940 سے 23 مارچ 1973 تک کا سفر اس ملک کے “غداروں” کے لیے کسی کٹھن آزمائش سے کم نہ تھا، جبکہ “محب وطن” اقتدار کے ایوانوں میں مزے لوٹتے رہے،یہاں تک کہ اس ملک کو دولخت تک کردیا—اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
ولی خان کے نظریاتی ساتھی آج بھی زیرِ عتاب ہیں، مگر تاریخ گواہ ہے کہ قصہ خوانی سے لے کر ٹکر، سپین تنگی، بابڑہ اور لیاقت باغ تک، ہم نے کبھی اپنے اصولوں پر سودے بازی نہیں کی۔ ہم نے ہر ظلم سہہ لیا، ہر زخم برداشت کیا، مگر اپنے مؤقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے۔
یہ جدوجہد صرف ایک خاندان یا جماعت کی نہیں، بلکہ ان تمام مظلوموں کی ہے جو حق اور سچ کی راہ میں قربانیاں دیتے آئے ہیں۔ باچا خان بابا کے عدم تشدد کے فلسفے سے لے کر ولی خان کی استقامت تک، اور آج رہبر تحریک اسفندیار ولی خان کی سوچ اور فکر کے مطابق، ہم اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں—نہ جھکے ہیں، نہ بکے ہیں، نہ کبھی جھکیں گے!

#شهداٸے_لياقت_باغ کو سرخ سلام!

This news was issued from Bacha Khan Markaz, Peshawar, Pakhtunkhwa at 2025-03-23 20:04:48 by Web Section (Haseeb Alam).

[vid_embed]

Video URL:

Original Source